Author Archive

اردو صحافت اور علماء←

مبصر: ناظر انور ۔۲۲۵نرمدا ہاسٹل، جواہر لال نہرو یونیورسٹی یو نئی دہلی

 اردو صحافت اور علماء نام کتاب: اردو صحافت اور علماء  نام مصنف: سہیل انجم صفحات:۲۹۵ قیمت:۳۸۰ ناشر:ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی۶ سن طباعت:۲۰۱۶ مبصر: ناظر انور ۔۲۲۵نرمدا ہاسٹل، جواہر لال نہرو یونیورسٹی یو نئی دہلی  اردو صحافت کے

اردونظم آغاز و ارتقاء←

ڈاکٹر شاہ عالم،اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو ذاکر حسین دہلی کالج دہلی یونی ورسٹی

 وسیع تر مفہوم میں نظم سے مراد پوری شاعری ہے۔ لیکن شاعری کے باب میں  غزل کے ماسوا تمام اصناف شعر  کو نظم کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔ ظاہر ہے مثنوی، قصیدہ، مرثیہ بھی نظم کے

اپنی بات←

مدیر

’اردو ریسرچ جرنل‘ کا نواں شمارہ پیش خدمت ہے ۔ پچھلے شماروں کی طرح اس بار بھی تحقیق وتنقید کے علاوہ ’رفتار ادب‘ ،’خراج عقیدت‘، ’اقبالیات‘ اور ’غالبیات‘ کالم کے تحت تحقیقی مقالے شامل کیے گئے ہیں۔

اخترالایمان کی شاعری کا فکری پس منظر←

ڈاکٹر شاہ عالم ، شعبہ اردو ذاکر حسین دہلی کالج

بیسویں صدی  کے نمائندہ شاعروں  میں اخترالایمان کو منفرد مقام حاصل ہے۔ روشِ عام سے ہٹ کر انھوں نے جس طرز کی شاعری کو رواج دیا اس سے ہمارے اجتماعی مذاق کو مانوس ہونے میں دیر لگی۔

تر جمہ : ایک تہذ یبی و لسانی مفا ہمہ
ڈاکٹر ابو شہیم خان←

ابو شہیم خان

   ڈاکٹر ابو شہیم خان*  تمام علمی و ادبی کار ناموں کی طرح ترجمے کا بھی راست تعلق ترسیل اور ابلاغ سے ہے  ۔ ترسیل اور ابلاغ کو موثر ،بلیغ اور مفرح بنانا اور بنائے رکھنا ہمیشہ

”منور خاں غافل، اوراقِ گم گشتہ”

ڈاکٹر زاہرہ نثار سینیئر مدیر / اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ علامہ اقبال کیمپس، جامعہ پنجاب لاہور، پاکستان

ڈاکٹر زاہرہ نثار* منور خاں غافل ولد صلابت خاں صاحبِ دیوان شاعر تھا۔ لکھنؤ میں پیدا ہوا اور یہیں نشوونما پائی۔ اُسے زمانۂ طالب علمی سے ہی شعر موزوں کرنے کی صلاحیت ودیعت ہو چکی تھی۔ یہاں

اُردو اور پنجاب کا باہمی رشتہ       ←

محمد عرفان

محمد عرفان* پنجاب ہندوستان کے شمال مشرق میں واقع ہے۔ مختلف ادوار میں اس خطے کا نام تبدیل ہو کر اب ”پنجاب” نام سے جانا جاتا ہے جو کہ فارسی زبان کے دو لفظوں ”پنج” اور ”آب”

اردو میں اشاریہ سازی کی اہمیت     ←

غلام نبی کمار، رہسرچ اسکالر شعبہ اردو دہلی یونی ورسٹی، 7053562468

غلام نبی کمار* اشاریہ سازی ایک مستقل فن ہے ۔کتابیات کی طرح اشاریہ کی بھی بڑی اہمیت ہے۔ اشاریہ سازی کے فن کو عمو ماً رسائل و جرائد کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے ۔ لیکن اشاریہ

”دشت سوس”  ۔۔ فکشن اور تاریخ کا انوکھا امتزاج

ڈاکٹرفردوس احمد بٹ

ڈاکٹرفردوس احمد بٹ*             جمیلہ ہاشمی اردوادب کی ایک مایہ ناز فکشن نگار ہیں۔ افسانہ نویسی اور ناول نگاری کو انہوں نے اپنا خاص میدان بنایا او ر ان میں وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے کہ انہیں

قمر جمالی بحیثیت ڈراما نگار:ایک جائزہ

محمد کامل، جامعہ ملیہ اسلامیہ

            اردو ادب میں قمر جمالی کی پہچان ایک افسانہ نگار کی حیثیت سے محتاج تعارف نہیں ہے۔ قمر جمالی کے افسانوں کے دو مجموعے ”شبیہ” ا ور ”سبوچہ” شائع ہوچکے ہیں۔ ان کے طرز تحریر میں

مشتاق احمد یوسفی کی ظرافت نگاری

حافظ سید عبدالکریم رضوان

بیسویں صدی کی ساتویں دہائی سے لے کر اکیسویں صدی کے موجودہ دورمیںاردو کے طنزیہ ومزاحیہ ادب میں جو مقبول نام گردش کر رہے ہیں ان میں ایک نام مشتاق احمد یوسفی کا بھی ہے۔ مشتاق احمد

پریم چند کے خطوط:ایک تنقیدی نظر←

ڈاکٹر عبدالکریم

 ڈاکٹر عبدالکریم* مدن گوپال نے کلیات پریم چند کی جلد سترہ میں پریم چند کے تمام خطوط کو یکجا کیا ہے۔ دیباچے میں ان تمام مشکلات کا تذکرہ بھی کیا ہے جو ان خطوط کو یکجا کرنے

اکیسویں صدی اور عصمت کی افسانہ نگاری کی معنویت←

شہناز یوسف

شہناز یوسف* عصمت چغتائی کا نام آتے ہی ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ ایساکیا رہ باقی رہ گیا جس پر قلم اٹھا کر عصمت کی تخلیق کے مانند ہی لوگوں کو چونکا دیا جائے۔ یہ

حالی سے قبل اردو تنقید کی روایت←

محمد ایاز خان

محمد ایاز خان٭ اردو کے بیشتر نقادوں اور اہل ِ نظر کا خیال ہے کہ اردو تنقید کاباقاعدہ آغاز حالی کے مقدمہ شعر و شاعری سے ہوا جو1893میں شائع ہوا۔یہ بات درست ہے مگر یہ بھی حقیقت

شبلی نعمانی کا تنقیدی زاویہ بحوالہ موازنۂ انیس و دبیر←

روحی سلطانہ

 روحی سلطانہ٭ ارددادب میں شبلی ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت ہیں جو بیک وقت نظریہ ساز نقاد بھی ہیںاور سیرت نگار بھی ،وہ منفرد شاعر بھی ہیں انشاء پرداز بھی ، تاریخ نویس بھی ہیں اور علم

کلیم الدین احمدکا تصور نقد اور نقد شعر  ←

شاکر علی صدیقی

  شاکرعلی صدیقی٭ کلیم الدین احمد(1907ئ-1983ئ)کی تنقیدی تحریر کا باضابطہ آغاز1939ء میں گل نغمہ کے مقدمہ سے ہوا۔اسی مقدمہ میں ان کی زبان قلم سے رسوائے زمانہ جملہغزل نیم وحشی صنف شاعری ہے  منظر عام پر آیا۔

پروفیسر محمد حسن: بحیثیت نقاد        ←

شمیم اختر، شعبہ اردو دہلی یونی ورسٹی دہلی

 شمیم اختر٭ آزادی کے بعد کے مشاہیر ادب میں پروفیسر محمد حسن کا نام کئی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔ گزشتہ نصف صدی میں جن دانشوروں نے اردو ادب کے گیسو سنوارے ہیں ان میں پروفیسر

ترقی پسند تنقید اوراردوفکشن       ←

محمد سلمان بلرامپوری

    محمد سلمان بلرام پوری٭ ترقی پسندتحریک سے قبل اردومیں مختصرافسانہ نگاری کے دوواضح میلانات ملتے ہیں ایک حقیقت نگاری اور اصلاح پسندی کاجس کی قیادت پریم چندکررہے تھے اوردوسرارومانیت اورتخیل پرستی کاجس کی نمائندگی سجادحیدریلدرم

قرةالعین حیدر :احوال وکوائف←

شاہین پروین، ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی

شاہین پروین ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی قرة العین حیدر کی پیدائش ایک متوسط مسلم گھرانے میں٠ ٢جنوری ٢٧ ١٩ء کو علی گڑھ میں ہوئی ۔انکے والد  “سجاّدحیدر یلدرم’  کا شمار اردو کے مشہور فکشن

انتظار حسین ۔۔۔۔ تہذیب مرحومہ کا نوحہ گر←

غلام فرید حسینی

غلام فرید حسینی٭ “جب وہ قلم اٹھاتا تو سارے بدن کا جی انگلیوں میں اترتا ، پوروں میں آکر ٹھہر جاتا اور لفظ قلم سے کاغذ پر یوں لکھا جاتا جیسے ہونٹ بوسہ نقش کرتے ہیں” (1)

رفعت نواز کی افسانہ نگاری

سید امجدالدین قادری

             دکن کے علاقہ کواردو ادب میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔کیونکہ سارے برّصغیرمیں دکن کویہ اعزازحاصل ہے کہ اردو کاادبی سفریہیں سے شروع ہوا۔اردوکے ادبی نقوش چاہے وہ نظم ہوکہ نثراسی سرزمین میں ملتے ہیں۔یہاں ایک طرف

”کشمیر کی عکاسی ترنم ریاض کی تخلیقات ”برف آشنا پرندے ،اور مورتی کے آئینے میں

توصیف مجید لون

آشنااپنی حقیقت سے ہو اے دہقان ذرا دانہ تو،کھیتی بھی تو،باراں بھی تو،حاصل بھی تو علامہ اقبال  ہمالہ کے دامن میں ابلتے ہوئے چشموں،آبشاروں، لالہ زاروں ، سر سبز شاداب کھیتوں ، زعفراں زاروں کے ہوشربا اور

اقبال اور عورت←

ڈاکٹر دانش حسین خان

دانش حسین خاں* ’وجودِ زن سے تصویر کائنات میں رنگ‘ آج اس دور میں جس کو سائنس اور ٹکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے ،اس کو عورتوں کی برتری کا دور کہا جاتا ہے۔ اس دو رمیں

 اقبال اور ابوالکلام آزاد: فکری مما ثلت اور مغائرت ←

نذیر احمد کھنڈا

نذیر احمد کھنڈا* حیات اورکائنات اوراِن کے متعلقات کے بارے میں یوں تو کبھی کبھی معمولی ذہنیت کے حامل افراد بھی متفکر ہوتے رہتے ہیں لیکن ایک مفکر اوردانشورمتعلقہ رموز کو شعوری طور پر اور نہایت ہی

اقبال کی فکری نظام میں عشق رسالت ماب ﷺ کی اہمیت و افادیت←

شوکت احمد ڈار

شوکت احمد ڈار* بہ مصطفے ؐ بر ساں خویش راکہ دین ہمہ اوست اگر بہ او نر سیدی تمام بولہبی است (ارمغان حجاز) علامہ اقبال نہ صرف اردو ادب کے مشہور و معروف شاعر ہیں ۔ بلکہ

غالب کی ایک غزل’’ عشق پر زور نہیں‘‘ پر وہاب اشرفی کی تنقید←

گلزار احمد

گلزار احمد* ماہنامہ آجکل نئی دہلی کے فروری ۲۰۱۶ شمارہ میں گوشۂ غالب کے تحت پروفیسر وہاب قیصر کامضمون بعنوان’’غالبؔ کی ایک غزل اور لاتیقن‘‘ پڑھنے کو ملا ۔ مضمون میں غالبؔ کی غزل ؂ نکتہ چین

کعبؓ بن زہیرکی قصیدہ گوئی کا تجزیاتی مطالعہ ’’قصیدہ بردہ کے حوالے سے←

یوسف رامپوری

یوسف رامپوری* دورِجاہلیت اورد ورِ اسلام کے مشہورشعرا کے درمیان کعب بن زہیر کا نام احترام وعقیدت کے ساتھ لیاجاتا ہے۔بعض محققین وناقدین نے کعب کو ان کے شاندار قصائد کی وجہ سے دورِجاہلی کے دوسرے طبقے

مثنوی ”گلزار نسیم“ کاسرسری جائزہ←

ڈاکٹر تجمل حسین بلہ

جگر تجمل بلہ پوری* پنڈت دیا شنکر کول جن کاتخلص نسیم تھا‘ پنڈت گنگا پر شاد کول کے بیٹے خواجہ حیدر علی آتش کے شاگرد اور لکھنو¿ کے رہنے والے تھے ۔۱۱۸۱ءمیں پیدا ہوئے اور ۵۴۸۱ءمیں وفات

حافظ ابراہیم کی شاعری میں مرثیہ گوئی←

محمد انوار الدین

محمد انوار الدین* مصر میں نپولین کے حملہ سے انقلاب کا ایک نیا باب کھلا جس نے زندگی کے ہر شعبہ کی کایا پلٹ کردی ۔عربی زبان وادب بھی نہضہ حدیثہ کے اس دور میں داخل ہوا

اپنی بات←

مدیر

ماضی قریب  میں ہم سے کئی اہم ہستیاں رخصت ہوگئیں۔  دیوتا کے خالق محی الدین نواب، اپنی شاعری کے ذریعہ لاکھوں دلوں پر راج کرنے والےندافاضلی، ڈرامہ اور صحافت کی دنیا کے ماہتاب زبیر رضوی، اردو افسانہ کی

آزادی کا المیہ اور کلیم عاجز کی شاعریِ

ساجد ذکی فہمی ریسرچ اسکالر، جامعہ ملیہ اسلامیہ

کلیم احمد عاجز (11؍اکتوبر 1924تا 15؍فروری2015)کا شمار دور حاضر کے ان کلاسیکی غزل گو شعرا میں ہوتا ہے جنھوں نے زبان و بیان، رنگ و آہنگ اور معنی و مفاہیم کے اعتبار سے کلاسیکیت کو اس کے

کلیم عاجز کی ایک غزل

ثاقب عمران جامعہ ملیہ اسلامیہ

غزل کس کی ہے یہ انداز بے باکانہ کس کا ہے اسے محفل میں لایا کون یہ دیوانہ کس کا ہے؟ یہ کس کو مل گئی بوتل شراب میر و آتش کی خرد کے دور میں یہ

امریکہ میں ایک بدیسی: کلیم احمد عاجز

شاہ نواز فیاض
ریسرچ اسکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ

کلیم احمدعاجز(1924-2015) کی عام شہرت و مقبولیت ایک شاعر کی حیثیت سے ہے۔لیکن اپنے احساس کی ترجمانی کے لئے انھوں نے صرف شاعری ہی کو نہیں اپنایا،بلکہ افسانوی ادب کا بھی سہارا لیا۔نثر میں انھوں نے بہت

کلیم عاجز کی نظمیں۔ متعدد شخصیات کے حوالے سے

سلمان فیصل، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی

  پدم شری ڈاکٹر کلیم عاجز طرزِ خاص اور منفرد اسلوب کے حامل ایسے آفاقی شاعر ہیں جنھوں نے میرؔ کی سی زندگی گذاری اور جب سر میں سوداپیدا ہوا اور دل میں تمنا بیدار ہوائی نیز

سنت کبیر داسِ

فخر عالم اعظمی، شعبہ اردو، خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی، لکھنؤ

خالق کائنات نے اس دنیا کی تخلیق کی تو اس کے نظام کو بہتر طریقے سے چلانے کے لئے تقریباً سوا لاکھ پیغمبر مبعوث فرمائے۔ جب پیغمبروں کی بعثت کا سلسلہ ختم ہوا تو اس فریضے کی

انسانی قدروں کا علم بردار: کبیر داس

ڈاکٹر محمد اکمل، خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی، لکھنؤ

ہندوستان برسوں سے مختلف مذاہب و مسالک کے ماننے والوں کا مسکن رہا ہے اس ملک میں انسانی قدروں یعنی امن و محبت، اخوت و بھائی چارگی عدم تشدد اور انسانیت کا درس مختلف مذاہب کے ذریعہ

کبیرداس ایک عظیم دانشورِ

ڈاکٹرعزیر اسرائیل

کبیر داس اردو کے شاعر تھے یا ہندی کے یہ بحث ایسے ہی ہے جیسے کہ کبیر داس کے ہندو یا مسلمان ہونے کی بحث، اس کا فیصلہ اس زمانے میں جس طرح کبیر داس کے چاہنے

”تواریخِ راسلس۔ ایک مطالعہ”

ڈاکٹر زاہرہ نثار سینیئر مدیر / اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ علامہ اقبال کیمپس، جامعہ پنجاب لاہور، پاکستان

اردو زبان و ادب میں  ناول کا ورود انگریزی و یورپی ناولوں  کے تراجم کے باعث ہوا۔ میر حسن ١٨٣٤ء میں  جب انگلستان گئے وہاں  انھوں  نے انگریزی زبان و ادب سے واقفیت حاصل کرنے کے ساتھ

کلاسیکی شاعری میں احتجاج کی نوعیتِ

ڈاکٹرمحمداعظم ، 87/76 بختیاری، پرانا کٹرہ الہ آباد۔211002

احتجاج کی تاریخ بہت قدیم ہے ہر دور میں  احتجاج رہا ہے ہاں  یہ ضرور رہا ہے کہ اس کی نوعیت الگ الگ رہی ہے اور احتجاج کے مقاصد الگ رہے ہیں ۔ احتجاج کے طریقہ کار

 یادوں  کی برات   “یا ”   خوابوں  کی سوغات

محسن مقبول لیکچرار اُردو ، گورنمنٹ ڈگری کالج سوگام ,لولاب

 یادوں   کی برات  جوش ملیع  آبادی کی لکھی ہوئی  ایک  صغیم مگر دلچسپ خود نوشت سوانخ عمری ہے۔  یہ کتاب  اُردو  میں  تقریبا تمام  سوانح  عمریوں  پر سبقت رکھتی ہے۔  اور  اُردو ادب میں  سنگ میل کی

وزیر آغا   کا نروان

ڈاکٹر محمد امتیاز احمد لکچرر، شعبہ اردو کشمیر یونیورسٹی

ڈاکٹر وزیر آغا ہمارے عہد کے ایک اہم ادیب ہیں ۔ جہاں انہوں نے تنقید  و انشائیہ  کے میدان میں اہم کارنامے انجام دیے ہیں ۔ وہیں انہوں نے بہت سا شعری سرمایہ بھی چھوڑا ہے ۔

روداد صحافت ،ماضی ،حال اور مستقبل

ڈاکٹرمحمد ارشد، گیسٹ لیکچرر،جواہر لعل نہرو یو نیور سٹی ،نئی دہلی

               کسی نے خوب کہا ہے کہ”ضرورت ایجاد کی ماں  ہے ”وقت اور حالات کے اعتبار سے نئی ایجاد ہماری ضروریات ِزندگی کی فہرست میں  بہت کچھ اضافہ کر دیا کر

تانیثیت:چند بنیادی مباحث

جاں نثار مومن، ریسرچ اسکالر، مانو

عربی لفظ ’تانیث‘’تانیثیت‘سے مشتق انگریزی متبادل’Feminism‘لاطینی اصطلاح ‘Femina’ کا مترادف ہے۔ معنیٰ ومفہوم تَحرِيکِ نِسواں ، نَظَرِيَہ ،حَقُوقِ نِسواں اور نِسوانِيَت کے ہیں۔ ابتدا1871ًء میں فرنچ میڈیکل ٹکسٹ میں لفظFeminist نسوانیت والے مردوں کے لیے استعمال کیا

بی۔ڈی۔کالیہ ہمدم ؔ کا سفر نامہ :’ آبشارِ ادب‘ ایک جائزہ

ڈاکٹر رحمان اخترؔ، اسسٹینٹ پروفیسر شعبۂ فارسی اردو،پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ

بی ڈی کالیہ ہمدمؔ ہریانہ کے ان قلم کاروں میں شمار ہوتے ہیں جن کو نظم و نثر دونوں میں یکساں طور پر لکھنے کی قدرت حاصل ہے۔اُردو کے ساتھ ساتھ ہمدمؔ ہندی، پنجابی اور انگریزی زبانوں

شو کت حیات: مابعد جدیدیت کے آئینہ میں

سعید اختر انصاری، دہلی یونی ورسٹی

اس پیچیدہ اور پر آشوب دور میں جن افسانہ نگاروں نے اپنے فن اور فکر کے ذریعہ اردو افسانے میں مزید وسعت ومعنویت اورامکانات کے دروازے کھولے ہیں ان میں ایک نہایت ہی معتبر نام شوکت حیات

علی گڑھ تحریک : ایک مطالعہ

ڈاکٹر سعید احمد

علی گڑھ تحریک کے پس منظر کو جاننے کے لیے انیسویں  صدی کے نصف اوّل کے سیاسی منظرنامے کو ذہن میں  رکھنا ضروری ہے۔ 1857 سے قبل کے سیاسی، سماجی، اقتصادی اور مذہبی حالات کو بھی بہت

   جموں  و کشمیرمیں  اُردو کی ترویج و ترقی کی اِبتداِ

نذرانہ شفیع،  ریسئرچ اسکالر،  علی گڈھ مسلم یونیورسٹی    

ریاست جموں  وکشمیر ایشیاء کا ایک ایسا حصّہ ہے جہاں  ہمیشہ مختلف تجربوں  اور مختلف تہذیبوں  کی آمیزش ہوتی رہی یہاں  کے لوگ قدیم زمانے سے مختلف حملہ آوروں  اور ظالم بادشاہوں  اور راجائوں  کے ظلم و

خورشید احمد جامی کی شاعری

ڈاکٹر ناہیدہ سلطانہ، حیدر آباد

عہد قدیم ہی سے سرزمین دکن علم و ہنر کا گہوارہ رہی ہے ۔تاریخ شاہد ہے یہاں ہزاروںبرسوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ کئی خاندان بیرون ملک سے ہجرت کرکے یہاں آتے ہیں اور یہیں

فیضؔ کا نثری اسلوب ’’مہ و سالِ آشنائی ‘‘کے حوالے سے

بلال احمد ڈار،ریسرچ اسکالر مو لانا اردوآزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرآباد

ادب فنو ن لطیفہ کی ایک اہم شاخ ہے ۔ ادب حسین خیال ، مواد کی ترتیب اور الفاظ کے مخصوص استعمال کا حسین اظہار ہے ۔ ادب کی دو شکلیں ہو سکتی ہیں یا تو منظوم

 صنف نازک کا شاعرانہ ذوق (روبینہ میر کی مختصر کہانی اور ان کا کلام

امتیازاحمد وانی، ریسرچ اسکالر ، مانو، حیدرآباد

ماں  کی گود بچے کا پہلا مدرسہ ہے۔خوش نصیب ہیں  وہ بیٹیاں  جن کی مائوں  نے انہیں  اچھی تربیت دی اور زیور تعلیم سے ان کی سیرت کو آراستہ کیا۔ زمانہ قدیم میں  لڑکیوں  کی تعلیم پر

Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.