فرح دیبا کا اردو ناول کڑوا سچ

نام کتاب: کڑوا سچ(ناول)

مصنفہ: فرح دیبا

صفحات:

قیمت: 150

سن اشاعت: 2015

ملنے کا پتہ: ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، وکیل اسٹریٹ، کوچہ پنڈت، لال کنواں، دہلی۔110006

مبصر: عزیر احمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کڑوا سچ جیسا کہ نام سے واضح ہے سماج اور معاشرہ کی کڑوائی سچائیوں سے پردہ اٹھانے والا ناول ہے۔ اس اہم ناول کی لکھنے والی فرح دیبا ہیں۔ انہوں نے اصلاً اس ناول کو ہندی میں لکھا تھا بعد میں خود ہی اردو کے قالب میں ڈھال کر اردو قارئین کے لیے پیش کررہی ہیں۔ ناول کو پڑھ کر محسوس ہوتا ہے کہ مصنفہ کو اردو زبان پر بھی ہندی کی طرح گرفت مضبوط ہے۔ وہ بیانیہ پر پوری قدرت رکھتی ہیں۔

یہ ناول سماج میں عورتوں پر ہونے والے مظالم کی روداد بیان کرتا ہے۔ ناول کا مرکزی کردا ر ساجدہ ہے۔ یکے بعد دیگرے اس کی  چار شادیاں ہوتی ہیں مگر حالات کی ستم ظریفی سے ہر جگہ اس کو طلاق ، طلاق، طلاق کا منحوس لفظ ہی سننا پڑتا ہے۔اگرچہ ان سبھی مواقع پر اس کی خطا نہیں ہوتی ہے لیکن سماج معاشرہ اسی پر انگلیاں اٹھاتا ہے۔ خود اس کے اپنے بیٹے اس کی دوسری اور تیسری شادی پر اس سے اپنا تعلق توڑ لیتے ہیں۔ سماج کی ذلت کے خوف اس کے اپنے ساجدہ کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔  لیکن ان سب کے باوجود وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی کفالت کرتی رہتی ہے۔ شادی کے بعد جب اس کا شوہر ایک سوکن لاکر گھر پر بٹھا لیتا ہے اور رات دن اس کی وجہ سے تو تو میں ہوتی ہے اس وقت وہ اپنے پاؤں پرکھڑا ہونے کا فیصلہ کرتی ہے۔ بی ایڈ کرکے سرکاری نوکری حاصل کرتی ہے جو آخری وقت تک اس کے اور بچوں کی کفالت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ وہ باہمت عورت ایک لمحہ کے لیے بھی اپنے بیٹوں کی تربیت سے غافل نہیں ہوتی ہے۔ اس کی زندگی بہار جہاں پر وہ ایک اسکول میں ٹیچر ہے اور دہلی جہاں اس کے بچے رہتے ہیں کے درمیان پس کر رہ جاتی ہے۔ لیکن وہ ہر مشکل گھڑی میں ایک شیرنی کی طرح اپنے بچوں کے لیے ڈھال بن کر کھڑی ہوجاتی ہے۔

یہ ناول صرف ساجدہ  ہی نہیں بلکہ اس جیسی تمام عورتوں کی داستان ہے جو بلاوجہ طلاق کی اذیت جھیل رہی ہیں۔ فرح دیبا نے اس ناول کے حوالے سے سماج اور معاشرہ سے کئی چبھتے سوال بھی کیے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ مرد کی دوسری شادی کو برداشت کرلیا جاتا جبکہ عورت کی دوسری شادی کو اس کی حوس کا نام دیا جاتا ہے۔ وہ بچے جن کی پرورش کے ماں نے اپنا سب کچھ قربان کردیا اور مشکل گھڑی میں اس کے ساتھ ہونے بجائے سماج ہی کے طرف دار کیوں بن جاتے ہیں؟

امید کی جاتی ہے کہ فرح دیبا کے اس ناول کو اردو دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ اور اس کی خاطر خواہ پذیرائی ہوگی۔

Leave a Reply

Be the First to Comment!

Notify of
avatar
wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.