دنیا کی تمام بڑی شاعری مزاحمت کی پیداوار ہے:پروفیسر شمیم حنفی

اردو کا رثائی ادب تمام ترجرأت انکار اور احتجاجی قوتوں کا سرچشمہ ہے:پروفیسر انیس اشفاق
شعبۂ اردو ،جامعہ ملیہ اسلامیہ میں’ اردو کے رثائی ادب‘ پر یوجی سی ۔ڈی آر ایس فیز۔۳ کے تحت سہ روزہ قومی سمینار کا افتتاح

۲۱؍اپریل ۲۰۱۷، نئی دہلی

ہماری تمام تر توانا اور نئی شاعری اپنی فکر ،مزاج و منہاج اور مزاحمتی اسلوب بیان میں میر انیس کے مرثیوں سے قوت نمو حاصل کرتی ہے۔ سر، نیزہ اور انکار بیعت کلام انیس کے کلیدی لفظیات ہیں اور یہ بطور علامت ہماری نئی شاعری کی اساس ہیں۔ کربلا آج بھی برپا ہے۔ وہی حق و باطل کی کشمکش جاری ہے۔ اور اس حوالے سے انیس کی رثائی آواز عصری معنویت سے لبریز ہے۔ ان خیالات کا اظہار شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اردو کے رثائی ادب پر یو جی سی ۔ڈی آر ایس فیز۔۳ کے تحت سہ روزہ قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس میں معروف نقاد پروفیسر انیس اشفاق نے اپنے کلیدی خطبے میں کیا۔ اس موقع پر بحیثیت مہمان خصوصی پروفیسر شمیم حنفی نے فرمایا کہ دنیا کہ تمام بڑی شاعری مزاحمت کی پیداوار ہے اور اس حوالے سے اردو کی رثائی شاعری بھی یقیناًبڑی شاعری ہے۔ مرثیہ اس لیے بھی نہایت ممتاز صنف ہے ،کیونکہ اس صنف میں قصیدہ ،مثنوی ،غزل ،رباعی اور نظم وغیرہ دیگر اصناف کا خمیر اس کی سرشت میں رچا بسا ہوتا ہے۔ افتتاحی اجلاس میں صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر سید حسن عباس نے فرمایا کہ اردو میں رثائی شاعری کا قدیم ،ضخیم اور عظیم سرمایہ ہونے کے باوجوداس پر تحقیق و تنقید بہت کم ہوسکی ہے۔ اب ضرورت ہے کہ معتقدات سے اوپر اٹھ کرمرثیے کو بحیثیت فن اور بحیثیت شاعری پڑھا جا ئے اور اس کی تعیین قدر کی جائے۔ ورنہ اگلی نسلیں اردو شاعری کے ایک عظیم شاہکار سے محروم ہوجائیں گی۔ مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے صدر شعبۂ اردو پروفیسر شہپر رسول نے اس سمینار کو رثائی ادب کے حوالے سے ایک امید افزا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ سمینار کا موضوع بے حد اہم اورمدعو مقالہ نگار معتبر شخصیات ہیں۔ یوجی سی۔ڈی آر ایس فیز3کے کوآرڈینیٹر پروفیسر وہاج الدین علوی نے نظامت کرتے ہوئے فرمایا کہ رثائی شاعری کی قدر و قیمت اور فنی عظمت مسلم ہونے کے باوجود پچھلے کئی دہوں میں اس طرف توجہ کم ہوتی جارہی تھی۔ اسی کے پیش نظر ڈی آر ایس نے رثائی شاعری پر اس باوقار سمینار کے انعقاد کا فیصلہ کیا ۔ اظہار تشکر کے فرائض انجام دیتے ہوئے پروفیسر احمد محفوظ نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیااور اگلے دور روز میں پیش کیے جانے والے مقالوں سے مثبت امیدیں وابستہ کیں۔ اجلاس کا آغاز ڈاکٹر شاہ نواز فیاض کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس موقع پر پروفیسر عبد الحلیم، پروفیسر نصیر احمد خاں، پروفیسر شہناز انجم، پروفیسر ابن کنول،ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، پروفیسر شہزاد انجم،پروفیسر عبدالرشید، ڈاکٹرخالد جاوید، ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر سرورالہدی، ڈاکڑ خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر عزیر احمد کے علاوہ بڑی تعداد میں شعبے کے ریسرچ اسکالراور طلبا و طالبات موجود تھے۔

 

2 Comments
  1. Ansar Ahmad
  2. Ansar Ahmad

Leave a Reply to Ansar Ahmad Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.