اردو ریسرچ جرنل کا پانچ سالہ سفر

مکمل شمارے کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے کلک کریں۔

پانچ سال کیسے گزر گئے پتا ہی نہیں چلا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ابھی کل ہی کی بات ہے، جب میں نے اپنے کچھ دوستوں کے مشورے سے پروفیسر ابن کنول صاحب کی سرپرستی میں اس جرنل کو شروع کیا تھا۔ “اردو ریسرچ جرنل ” کی اشاعت کے پیچھے کی کہانی دلچسپی سے خالی نہیں۔ 2013 کے آخری مہینہ میں دہلی یونی ورسٹی میں ایک پروگرام منعقد ہوا جس میں پروفیسر عبدالحق  نے اقبال کی آفاقیت پر ایک کلیدی خطبہ پیش کیا تھا۔ اسی پروگرام میں دہلی یونی ورسٹی کے وائس چانسلر  پروفیسر دنیش سنگھ نے دہلی یونی ورسٹی کے ایک آن لائن جرنل “ڈی یو وِدھا” کی رسم رونمائی کی۔   ڈی یو ودھا کے ایڈیٹر پروفیسر ہریش ترویدی نے جرنل کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ جرنل انگریزی اور ہندی دو  زبانوں میں شائع ہوگا۔ اس کے مقاصد میں دہلی یونی ورسٹی کے اساتذہ اور طلبا کی تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا تھا۔ یہ جرنل اب بھی دہلی یونی ورسٹی کی ویب سائٹ پر سال میں دو مرتبہ شائع ہوتا ہے۔ پروگرام کے بعد چائے کے وقفے میں “ڈی یو ودھا” کے ایڈیٹر پروفیسر ہریش ترویدی سے میں نے کہا کہ اگر آپ دو زبانوں میں اسے شائع کر رہے ہیں تو ایک تیسری زبان اردو بھی شامل کرلیں۔ اس طرح یہ جرنل سہ لسانی ہوجائے گا۔ میری اس بات پر پروفیسر ہریش نے کہا کہ اگر اردو کو شامل کیا گیا تو  بنگلہ اور دوسری زبانوں کو بھی شامل کرنا پڑے گا جو لائق عمل نہیں ہے۔ میں ان کی اس بات سے مطمئن نہیں ہوا لیکن خاموش رہا۔ اسی دن سے میں نے اپنے دل میں ایک ایسے آن لائن جرنل کی اشاعت کا منصوبہ بنالیا جو  اردو میں “ڈی یو ودھا” کا نعم البدل ہو۔ میں نے آن لائن جرنل کے اصول وقوانین کا مطالعہ کیا۔ سائنس اور دوسرے علوم میں نکلنے والے آن لائن جرنل کا مطالعہ کیا۔ پھر اللہ کا نام لے کر ایک ویب سائٹ بناکر اس کے دوسرے مہینہ میں ہی “اردو ریسرچ جرنل” کا آغاز کردیا۔ ہماری یہ خوش قسمتی رہی کہ پہلے شمارے سے ہی ہمیں ISSN  مل گیا۔ ہم نے پہلے ہی شمارے سے یہ تہیہ کر لیا کہ جرنل کے معیار کے ساتھ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرنا ہے۔ مضمون کی اشاعت کے لیے ہم  لوگوں نےتین اہم شرائط رکھیں:

1۔ مقالہ غیر مطبوعہ ہو۔

2۔ معیاری ہو۔

3۔ علمی دیانت داری کا ثبوت دیا گیا ہو۔ ایسا نہ ہو کہ مختلف کتابوں سے کاپی پیسٹ  کرکے خانہ پری کرلی گئی ہو۔

ہمارے کئی دوستوں نے  اردو میں آن لائن جرنل کی کامیابی پر شک کا اظہار کیا  بعض دوستوں نے غیر مطبوعہ  کی شرط ہٹانے کی بھی بات کی۔ ان کا خیال تھا کہ اردو میں خالص آن لائن رسالے کے لیے اردو کے اہم قلم کار مضامین نہیں دیں گے۔ میں نے اس کو  ایک چیلنج کے طور پر لیا۔  ہمارے سامنے قلم کاروں کے ساتھ قارئین کا اعتماد حاصل کرنا ایک چیلنج تھا۔ اردو کے علاوہ دوسری زبانوں میں خالص آن لائن جرنل ملک اور بیرون ملک شائع ہوتے ہیں۔ قارئین اور قلم کاروں انہیں تعاون بھی ملتا ہے۔ اردو کے لیے چونکہ یہ ایک نئی بات تھی اس وجہ سے  ہمیں قلمکاروں اور قارئین کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ان کے معیار پر پورا اترنا تھا۔  مارکیٹنگ کے اوچھے اصولوں کو اپنائے بغیر ہم نے جرنل کے معیار کو بہتر بنانے پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ جرنل کے سرپرست پروفیسر ابن کنول کے تعاون اور مشورے سے ہر مضمون کو اشاعت سے پہلے ایک ریویور(تبصرہ نگار)  کے پاس بھیجنے کا التزام کیا گیا۔  یہی نہیں،  مقالہ نگاروں کے نام بھی مخفی رکھے جاتے تاکہ تبصرہ نگار آزادی کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔  کوئی بھی مقالہ اشاعت سے پہلے کم سے چار مراحل سے گزرتا ہے۔ یہ سب بتانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ آن لائن جرنل کو معیاری بنانے کے لیے ہم نے پوری کوشش کی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اردو ریسرچ  جرنل ہندوستان کے معیاری رسالوں میں شمار ہوتا ہے۔  یونی ورسٹی گرانٹ کمیشن (یوجی سی) نے جن رسائل کو منظور کیا ہے ان میں اردو ریسرچ جرنل بھی شامل ہے۔

اردو ریسرچ جرنل کے پانچ سال مکمل ہونے پر جلد ہی ہم ایک پروگرام بھی کریں گے لیکن سردست اس شمارے میں اردو ریسرچ جرنل کا اشاریہ شائع کیا جارہا ہے۔ یہ اشاریہ باعتبار مقالہ نگار اور باعتبار عنوان دونوں ہے۔  اس فہرست کی خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی مقالے کو پڑھنے کے لیے اس کے عنوان پر کلک کرکے مکمل مضمون کو پڑھا جاسکتا ہے۔  اگر زندگی نے وفا کی تو اگلے شمارے میں آن لائن ادبی صحافت اور اردو ریسرچ جرنل پر ایک خصوصی گوشہ شائع کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ

اس شمارے میں ملک و بیرون کے اہم مقالہ نگاروں کے مضامین شامل اشاعت ہیں۔ امید کہ قارئین کرام پسند فرمائیں گے۔

جرنل کیسا لگا۔ اپنی رائے  ضرور دیں۔

(مدیر)

Leave a Reply

Be the First to Comment!

Notify of
avatar
wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.