انیس کی شاعری ظلم و ناانصافی کے خلاف انسانیت کی ایک توانا آواز ہے: پروفیسر علی احمد فاطمی
شعبۂ اردو ،جامعہ میں’ اردو کے رثائی ادب‘ پر یوجی سی ۔ڈی آر ایس فیزIIIIکے تحت سہ روزہ قومی سمینار کے دوسرے دن متعدد دانشوروں کی شرکت
۲۲؍اپریل ۲۰۱۷، نئی دہلی
انیس کی شاعری میں حق و باطل کی کشمکش، اخلاقی اقدار کی بازآفرینی، جہدوعمل، مزاحمت و احتجاج، عزم واستقلال،آزادی کی تڑپ اور مختلف النوع کرداروں کی ایک دنیا آباد ہے۔ ترقی پسندنقادوں نے مرثیے کو رونے رلانے کی بندش سے آزاد کرکے انسانیت اور انقلابیت سے ہم آہنگ کردیا۔ ان خیالات کا اظہار شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اردو کے رثائی ادب پر یو جی سی ۔ڈی آر ایس فیزIII کے تحت سہ روزہ قومی سمینار کے دوسرے دن معروف ترقی پسند نقاد پروفیسرعلی احمد فاطمی نے کیا ۔پروفیسر سید محمد ہاشم نے فرمایا کہ رثائی شاعری کو مذہب و مسلک سے بالاتر ہوکر ایک اعلی شعری فن پارے کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک ایسا جامع وضاحتی اشاریہ بھی تیار کرنا چاہیے جو ہندو پاک میں رثائی شعروادب کی تحقیق و تنقید کا احاطہ کرے۔ پروفیسر قاضی عبید الرحمن ہاشمی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ واقعات کربلا میں اتنی گہرائی اور شدت ہے کہ ہردور کے شعرا اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ اور صرف اردو ہی نہیں، عربی و فارسی میں مرثیہ گوئی کی ایک وقیع روایت ملتی ہے۔اس واقعے کو صرف مسلم ہی نہیں بلکہ غیر مسلم شعرا نے بھی اپنا موضوع شاعری بنایا۔ پروفیسر شہزاد انجم نے تمام مقالہ نگاروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مرثیے کی علمی ادبی تاریخی ،سماجی سیاسی اور مذہبی جہات کو گہری نظر سے دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے۔ اس سمینار کو اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر دیکھنا چاہیے۔مذکورہ چاروں شخصیات نے مختلف اجلاس کی صدارت کے فرائض انجام دیے۔سمینار کے دوسرے دن پہلے اجلاس میں پروفیسر علی احمد فاطمی نے ’ترقی پسندتحریک کی انیس شناسی‘ پروفیسر عین الحسن نے ’اردو اور فارسی کے مراثی‘ڈاکٹر سرور ساجد نے ’ صدیق مجیبی کی غزلیہ شاعری کے رثائی سروکار‘ ڈاکٹرمشیر احمد نے ’ حالی کا مرثےۂ غالب: ایک مطالعہ‘اور ڈاکٹر شاہدہ فاطمہ نے ’دبیر بحیثیت اردو نثر نگار‘ کے عنوان سے مقالات پیش کیے۔دوسرے اجلاس میں پروفیسر سید محمد عزیز الدین حسین ہمدانی نے ’قمر جلالوی کی مرثیہ گوئی‘ پروفیسر ظفر احمد صدیقی نے ’مرثیے کی شعریات اور شبلی نعمانی‘ پروفیسر سید حسن عباس نے ’ رثائی ادب کی ایک صنف نوحہ‘ پروفیسر قمرالہدی نے ’رثائی ادب :کیوں اور کیسے‘ اور ریسرچ اسکالر اقرا سبحان نے ’ترقی پسندتحریک ، واقعۂ کربلا کا استعاراتی بیان اور مرثیہ نگاری‘ کے عنوان سے مقالات پڑھے۔ دونوں اجلاس میں پروفیسر انیس اشفاق، پروفیسر وہاج الدین علوی،پروفیسر شہپر رسول، پروفیسر عراق رضا زیدی، پروفیسر سید حسن عباس،پروفیسر ظفر احمد صدیقی، پروفیسر قمرالہدی فریدی، ڈاکٹر علی جاوید، ڈاکٹرابوبکرعباد، ڈاکٹر خالد مبشر،ڈاکٹر محمد آدم اور ڈاکٹر فخر عالم وغیرہ نےمباحثے میں نمایاں حصہ لیا۔ دونوں اجلاس میں بالترتیب ڈاکٹر خالد جاوید اور ڈاکٹر ندیم احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیے ۔ ڈاکٹر خالد مبشر اورڈاکٹرمشیر احمد نے پہلے اور دوسرے اجلاس میں شکریے کی رسم ادا کی۔اس موقع پر پروفیسر شہناز انجم، پروفیسر احمد محفوظ، پروفیسر عبدالرشید، ڈاکٹر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر سرورالہدی، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر ابو ظہیر ربانی، ڈاکٹر انوار الحق کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات موجود تھے۔