لفظوں کا صحیح استعمال مہذب سماج کی علامت
نئی دہلی۔ 4نومبر 2015
شعبۂ اردو، دہلی یونی ورسٹی میں ’ادبی تنقید‘ کے عنوان سے منعقدہ سمینار میں خطاب کرتے ہوئے شعبۂ ہندی ، دہلی یونی ورسٹی کے استاد پروفیسر اپوروانند نے کہا کہ لفظوں کا صحیح استعمال مہذب سماج کی علامت ہے۔ ان کا نامناسب استعمال سماج میں بہت ساری برائیوں کو جنم دیتا ہے۔اردو اور ہندی کے رشتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ عام بول چال کی ہندی اردو سے وجود میں آئی۔ ہندی یا اردو کو ایک دوسرے پر ترجیح دینے کے بجائے ایک دوسرے سے استفادہ کی کوشش کرنی چاہیے۔ ادب اور سماج کے رشتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ ہم معیاری ادب کے لیے سماج سے ہی سرٹیفکٹ مانگیں۔ ادب سماج کا آئینہ ہوتا ہے لیکن ادب سماج سے آگے بھی ہوسکتا ہے جس طریقے سے بیسویں صدی کے بہت سارے اردو ادیب اپنے سماج آگے تھے۔ اردو والوں کے پاس منٹو اور عصمت جیسے ادیب موجود ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ادیب کا بنیادی فرض ہیئت کو تخلیق کرنا ہے۔ اگر ایک ہی جیسی چیز بار بار سامنے آئے تو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہم کوئی نئی چیز تخلیق کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے طلبا پر زور دیا کہ وہ بنے بنائے راستوں پر چلنے کے بجائے اپنی الگ راہ نکالیں۔
صدر شعبۂ اردو، پروفیسر ابن کنول نے اس قسم کے پروگرام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ طلبا صرف کتابی کیڑا بن کر نہ رہ جائیں اردو سے باہر کی بھی وہ ہستیاں جو اپنے میدان میں ایک پہچان بنا چکی ہیں ان سے بھی استفادہ کریں۔
آخر میں شعبہ کے سینئر استاد ڈاکٹر علی جاوید نے اپنے خطاب میں اس قسم کے مزید پروگرام کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا اور طلبا کو مہمان خصوصی کی باتوں پر عمل کرنے کی تلقین کی۔
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر محمد کاظم نے انجام دی۔ پروگرام میں متھن کمار، ڈاکٹر شاذیہ عمیر ، ڈاکٹر سرفراز، ڈاکٹر دانش حسین خان ، ڈاکٹر عزیر احمد، محمد شمس الدین، محمد اختر، شاداب شمیم کے علاوہ ریسرچ اسکالرس اور طلبا کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔
…..ایک اچحچھا اور معیاری لیکچر
AGREED ……..Jo Log Adab K medan me apni alag rah ka taeyoun krty hen …Un ki kamyabi k imkanat zada hoty hain.