ہلّہ آتا ہے : اشک امرتسری

اشک کی پیدائش 1900 کو امرتسر میں ایک تجارت پیشہ خاندان میں ہوئی۔ اشک ترقی پسند شاعروں میں اپنے مخصوص شعری انداز وموضوعات کے سبب سب سے الگ ہیں۔ وہ صحیح معنوں میں عوامی شاعر تھے۔ انہوں نے نظیر اکبر آبادی کے انداز میں بالکل آسان اور عوامی زبان میں نظمیں کہیں۔ ان کے موضوعات بھی اسی نوعیت کے ہیں جو نظیر اکبر آبا دی کے یہاں ملتے ہیں۔ اسی لئے انہیں ’نظیر ثانی‘ بھی کہاجاتا تھا۔ ان کی شاہکار نظموں(پیسہ، بھاگو بھاگو ہلہ آیا، بچوں کی نموں نماں، حالات، ٹن ٹن ٹن، تب دیکھ بہار کلکتہ، کوک رے کوئل کوک، بنجارہ نامہ) کے عنوانات سے بھی ان کی شعری روش کا اندازہ ہوتا ہے۔

بحوالہ ریختہ ویب سائٹ اس لنک پر کلک کرکے آپ اشک امرتسری کی شاعری پر معصوم شرقی کی کتاب کا مطالعہ کرسکیں گے۔

https://www.rekhta.org/ebooks/nazeer-e-saani-ashk-amritsary-taaruf-tanqeed-aur-tadveen-e-kalam-masoom-sharqi-ebooks?lang=ur

Leave a Reply

Be the First to Comment!

Notify of
avatar
wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.