رحلت ابن کنول (نظم بقید صنعت توشیح)

رحلت ابن کنول

(نظم بقید صنعت توشیح)

احمد امتیاز

ن۔ ناصر بھی گئے چھوڑ کے اب باغ ارم کو

ہنستا ہوا اک پھول گیا ملک عدم کو

ا۔ انداز تخاطب بھی بہت خوب تھا ان کا

رکھتے تھے رواں خوب ہی وہ اپنے قلم کو

ص۔ صدمے کو کہیں طاق پہ رکھتے تھے وہ ہنس کر

دکھ میں نہ بھلایا کبھی ہستی کے بھرم کو

ر۔ رسم و رہ دنیا کو نبھاتے تھے کنول جی

توڑا نہیں کرتے تھے کبھی اپنی قسم کو

م۔مخلص تھے محبی تھے مکرم تھے سدا سے

محبوب وہ رکھتے تھے بہت ناز و نعم کو

ح۔ حد پار نہ کرتے تھے کبھی اپنی طرف سے

پسپا نہ کبھی ہونے دیا اپنے حتم کو

م۔ مصروف ادب لکھنے میں رہتے تھے ہردم

برجستہ تخیل میں وہ لاتے تھے حِکم کو

و۔ وابستہ رہے اپنے پرایوں سے خوشی سے

دانستہ کبھی ٹھیس نہ پہنچائی صنم کو

د۔ دیتے تھے بہت داد وہ طلبا کے قلم کی

کرتے تھے سدا دور بھی طلبا کے سقم کو

ک۔کس کس کو بتاؤں کہ وہ محمود ادب تھے

جھکنے نہ دیا فکر کو، غیرت کو، عَلم کو

م۔ماتم نہ کیا، بخش دیا دشمن جاں کو

ظاہر نہ کیا، راز رکھا اپنے اَلم کو

ا۔اللہ کرے ان کو عطا رحمت کامل

دیکھا تھا کئی بار عرب جاکے حرم کو

ل۔للہ دعا کرنا سبھی واسطے ان کے

انجان سی اک رہ میں رکھا ہے قدم کو

احمد امتیاز

19 فروری 2023

Leave a Reply

Be the First to Comment!

Notify of
avatar
wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.