ماضی قریب میں ہم سے کئی اہم ہستیاں رخصت ہوگئیں۔ دیوتا کے خالق محی الدین نواب، اپنی شاعری کے ذریعہ لاکھوں دلوں پر راج کرنے والےندافاضلی، ڈرامہ اور صحافت کی دنیا کے ماہتاب زبیر رضوی، اردو افسانہ کی
آزادی کا المیہ اور کلیم عاجز کی شاعریِ
←
کلیم احمد عاجز (11؍اکتوبر 1924تا 15؍فروری2015)کا شمار دور حاضر کے ان کلاسیکی غزل گو شعرا میں ہوتا ہے جنھوں نے زبان و بیان، رنگ و آہنگ اور معنی و مفاہیم کے اعتبار سے کلاسیکیت کو اس کے
کلیم عاجز کی ایک غزل
←
غزل کس کی ہے یہ انداز بے باکانہ کس کا ہے اسے محفل میں لایا کون یہ دیوانہ کس کا ہے؟ یہ کس کو مل گئی بوتل شراب میر و آتش کی خرد کے دور میں یہ
امریکہ میں ایک بدیسی: کلیم احمد عاجز
←
کلیم احمدعاجز(1924-2015) کی عام شہرت و مقبولیت ایک شاعر کی حیثیت سے ہے۔لیکن اپنے احساس کی ترجمانی کے لئے انھوں نے صرف شاعری ہی کو نہیں اپنایا،بلکہ افسانوی ادب کا بھی سہارا لیا۔نثر میں انھوں نے بہت
کلیم عاجز کی نظمیں۔ متعدد شخصیات کے حوالے سے
←
پدم شری ڈاکٹر کلیم عاجز طرزِ خاص اور منفرد اسلوب کے حامل ایسے آفاقی شاعر ہیں جنھوں نے میرؔ کی سی زندگی گذاری اور جب سر میں سوداپیدا ہوا اور دل میں تمنا بیدار ہوائی نیز
سنت کبیر داسِ
←
خالق کائنات نے اس دنیا کی تخلیق کی تو اس کے نظام کو بہتر طریقے سے چلانے کے لئے تقریباً سوا لاکھ پیغمبر مبعوث فرمائے۔ جب پیغمبروں کی بعثت کا سلسلہ ختم ہوا تو اس فریضے کی
انسانی قدروں کا علم بردار: کبیر داس
←
ہندوستان برسوں سے مختلف مذاہب و مسالک کے ماننے والوں کا مسکن رہا ہے اس ملک میں انسانی قدروں یعنی امن و محبت، اخوت و بھائی چارگی عدم تشدد اور انسانیت کا درس مختلف مذاہب کے ذریعہ
کبیرداس ایک عظیم دانشورِ
←
کبیر داس اردو کے شاعر تھے یا ہندی کے یہ بحث ایسے ہی ہے جیسے کہ کبیر داس کے ہندو یا مسلمان ہونے کی بحث، اس کا فیصلہ اس زمانے میں جس طرح کبیر داس کے چاہنے
فیض اور ترقی پسند ادب←
فیضؔ کے تنقیدی مضامین کا صرف ایک مجموعہ ’’میزان‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور اسی میں انھوں نے اپنے نظریات کی وضاحت کی اور چند شعرا سے متعلق تنقیدی
”تواریخِ راسلس۔ ایک مطالعہ”
←
اردو زبان و ادب میں ناول کا ورود انگریزی و یورپی ناولوں کے تراجم کے باعث ہوا۔ میر حسن ١٨٣٤ء میں جب انگلستان گئے وہاں انھوں نے انگریزی زبان و ادب سے واقفیت حاصل کرنے کے ساتھ
کلاسیکی شاعری میں احتجاج کی نوعیتِ
←
احتجاج کی تاریخ بہت قدیم ہے ہر دور میں احتجاج رہا ہے ہاں یہ ضرور رہا ہے کہ اس کی نوعیت الگ الگ رہی ہے اور احتجاج کے مقاصد الگ رہے ہیں ۔ احتجاج کے طریقہ کار
یادوں کی برات “یا ” خوابوں کی سوغات
←
یادوں کی برات جوش ملیع آبادی کی لکھی ہوئی ایک صغیم مگر دلچسپ خود نوشت سوانخ عمری ہے۔ یہ کتاب اُردو میں تقریبا تمام سوانح عمریوں پر سبقت رکھتی ہے۔ اور اُردو ادب میں سنگ میل کی
وزیر آغا کا نروان
←
ڈاکٹر وزیر آغا ہمارے عہد کے ایک اہم ادیب ہیں ۔ جہاں انہوں نے تنقید و انشائیہ کے میدان میں اہم کارنامے انجام دیے ہیں ۔ وہیں انہوں نے بہت سا شعری سرمایہ بھی چھوڑا ہے ۔
روداد صحافت ،ماضی ،حال اور مستقبل
←
کسی نے خوب کہا ہے کہ”ضرورت ایجاد کی ماں ہے ”وقت اور حالات کے اعتبار سے نئی ایجاد ہماری ضروریات ِزندگی کی فہرست میں بہت کچھ اضافہ کر دیا کر
تانیثیت:چند بنیادی مباحث
←
عربی لفظ ’تانیث‘’تانیثیت‘سے مشتق انگریزی متبادل’Feminism‘لاطینی اصطلاح ‘Femina’ کا مترادف ہے۔ معنیٰ ومفہوم تَحرِيکِ نِسواں ، نَظَرِيَہ ،حَقُوقِ نِسواں اور نِسوانِيَت کے ہیں۔ ابتدا1871ًء میں فرنچ میڈیکل ٹکسٹ میں لفظFeminist نسوانیت والے مردوں کے لیے استعمال کیا
بی۔ڈی۔کالیہ ہمدم ؔ کا سفر نامہ :’ آبشارِ ادب‘ ایک جائزہ
←
بی ڈی کالیہ ہمدمؔ ہریانہ کے ان قلم کاروں میں شمار ہوتے ہیں جن کو نظم و نثر دونوں میں یکساں طور پر لکھنے کی قدرت حاصل ہے۔اُردو کے ساتھ ساتھ ہمدمؔ ہندی، پنجابی اور انگریزی زبانوں
شو کت حیات: مابعد جدیدیت کے آئینہ میں
←
اس پیچیدہ اور پر آشوب دور میں جن افسانہ نگاروں نے اپنے فن اور فکر کے ذریعہ اردو افسانے میں مزید وسعت ومعنویت اورامکانات کے دروازے کھولے ہیں ان میں ایک نہایت ہی معتبر نام شوکت حیات
علی گڑھ تحریک : ایک مطالعہ
←
علی گڑھ تحریک کے پس منظر کو جاننے کے لیے انیسویں صدی کے نصف اوّل کے سیاسی منظرنامے کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ 1857 سے قبل کے سیاسی، سماجی، اقتصادی اور مذہبی حالات کو بھی بہت
جموں و کشمیرمیں اُردو کی ترویج و ترقی کی اِبتداِ
←
ریاست جموں وکشمیر ایشیاء کا ایک ایسا حصّہ ہے جہاں ہمیشہ مختلف تجربوں اور مختلف تہذیبوں کی آمیزش ہوتی رہی یہاں کے لوگ قدیم زمانے سے مختلف حملہ آوروں اور ظالم بادشاہوں اور راجائوں کے ظلم و
خورشید احمد جامی کی شاعری
←
عہد قدیم ہی سے سرزمین دکن علم و ہنر کا گہوارہ رہی ہے ۔تاریخ شاہد ہے یہاں ہزاروںبرسوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ کئی خاندان بیرون ملک سے ہجرت کرکے یہاں آتے ہیں اور یہیں
فیضؔ کا نثری اسلوب ’’مہ و سالِ آشنائی ‘‘کے حوالے سے
←
ادب فنو ن لطیفہ کی ایک اہم شاخ ہے ۔ ادب حسین خیال ، مواد کی ترتیب اور الفاظ کے مخصوص استعمال کا حسین اظہار ہے ۔ ادب کی دو شکلیں ہو سکتی ہیں یا تو منظوم
صنف نازک کا شاعرانہ ذوق (روبینہ میر کی مختصر کہانی اور ان کا کلام
←
ماں کی گود بچے کا پہلا مدرسہ ہے۔خوش نصیب ہیں وہ بیٹیاں جن کی مائوں نے انہیں اچھی تربیت دی اور زیور تعلیم سے ان کی سیرت کو آراستہ کیا۔ زمانہ قدیم میں لڑکیوں کی تعلیم پر
اردو کی نیرنگ خیال شخصیت: ناشر نقوی
←
اردو زبان و ادب کی تاریخ کا منظر نامہ جب اکیسویں صدی کے حوالے سے سامنے آتاہے تو اس میں ناشر نقوی کا نام نمایاں طور پر ہمارے سامنے اجاگر ہوگا۔ناشر نقوی کی انفرادیت یہ ہے کہ
کلام اقبال میں تصور دانش نورانی اور دانش برہانی
←
عقل آگاہی کا وہ نور ہے جو فہم وادراک کے تمام ارکان ، حو اس، تصورات،فکر، حافظہ پر احاطہ کرکے ان سب کو روشنی سے منور کر دیتی ہے عقل کی موجودگی کو ذہن نشین کر نے
اقبال کاآفاقی فکروفلسفہ
←
علامہ اِقبال کے فکروفلسفہ کی یہ ممتازخصوصیت ہے کہ جس زمان ومکان کے حوالے سے انہوں نے اپنی فکرکا پرچار کیا، آج اتنا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی موجودہ دور سے متفرق نظر نہیں آتا۔علامہ کی
علامہ اقبال اورافغانستانِ
←
علامہ اقبال کے کلام میں عالم اسلام میں سب سے زیادہ تذکرہ افغانستان کا ہے۔شاہی مہمان کی حیثیت سے وہ افغان گئے ۔ان کی وہاں بڑی قدرو منزلت کی گئی۔ اس عزت افزائی کے لئے اقبال کے
‘دیوان غالب نسخۂ عرشی’ کی تدوین میں مولانا امتیاز علی خاں عرشی کا طریقِ کار
←
مولانا امتیاز علی خاں عرشی (١٩٠٤ئ۔١٩٨١ئ)جدیدتحقیق وتدوین کے بنیاد گزاروں میں شمار کیے جاتے ہیں ۔ مولانا١٩٣٣ء میں رام پور کی رضالائبریری کے ناظم مقرر ہوئے۔ انھوں نے وہاں موجود نادر علمی خزانے سے بھرپوراستفادہ کیااورمختلف
عود وعنبر←
نام کتاب: عود وعنبر مصنف: زاہد علی خاں اثر صفحات: 160 قیمت: 150 ملنے کا پتہ: 402، نور اپارٹمنٹ، دوسری گلی، جوہری فارم، جامعہ نگر، نئی دہلی زاہد علی خاں اثر اردو دنیا کے لیے ایک جانی
بزم شبلی، سالانہ
←
نام مجلہ : بزم شبلی(سالانہ) ایڈیٹر : ڈاکٹر شباب الدین ناشر : شبلی نیشنل پوسٹ گریجویٹ کالج، اعظم گڑھ اشاعت : 2014-15 صفحات : 361 تبصرہ نگار : عائشہ پروین، ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ،
محمود الٰہی: حیات وخدمات
←
کتاب کا نام: محمود الٰہی: حیات وخدمات مصنف وناشر: محمد شمس الدین صفحات: 255،قیمت 124روپے، سن اشاعت:2013 تقسیم کار: کتابی دنیا، نئی دہلی مبصر: سنتوش کمار، ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو، دہلی یونیورسٹی، دہلی تحقیق ایک مشکل