پروفیسر ابن کنول، صدر شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی، دہلی۔ انڈیا۔
شمالی ہندوستان میں اردو زبان و ادب کے لیے گزشتہ تین صدیاں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ اٹھارہویں صدی میں مغلیہ سلطنت کی بنیادیں ہلنے لگی تھیں، لیکن اردو شاعری کے زرّیں دور کا آغاز ہوگیا تھا۔ انیسویں
پروفیسر ارشد مسعود ہاشمی، صدر شعبۂ اردو، جئے پرکاش یو نی ورسٹی، چھپرہ
یہود- اردو : 31 جولائی 2007 ء کو ڈاکٹر نور سو برس خان نے برٹش لائبریری کی ویب سائٹ پہ اس کے مخطوطہ نمبر Or. 13287 کے حوالے سے ایک نوٹ پیش کیا تھا۔ اس
ڈاکٹرمحمد توحید خان، ایسوسی ایٹ پروفیسر، جواہر لعل نہرو یونی ورسٹی، نئی دہلی۔ انڈیا
آدمی جس ماحول میں پیدا ہوتا اور اس کی پرورش ہوتی ہے اس کی فکر کی تربیت اسی سماج اور ماحول میں ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فنکار اپنے فن میں سماج کی مثبت اور منفی
ڈاکٹر محمد کاظم، ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی۔ دہلی، انڈیا
بیسویں صدی کا نصف آخرکئی سطحوں پر ادب و سماج میں تبدیلی کا ضامن رہا ہے۔ یہی وہ دور ہے جب ایک جانب ترقی پسند ادب دم توڑتا ہوا دکھائی دیتا ہے اور یہاں تک اعلان کیا
ڈاکٹرآفتاب عرشیؔ,سینٹرل یونیورسٹی حیدرآباد، انڈیا
ڈاکٹرآفتاب عرشیؔ سینٹرل یونیورسٹی حیدرآباد، انڈیا مَیں اُس کو دیکھتا رہتا تھا حیرتوں سے فرازؔ یہ زندگی سے تعارف کی ابتدا تھی مری احمدفرازؔ کی شاعری کا خمیر عشقِ مجازی سے ا ُٹھا ہے ، جو
ڈاکٹر محمد افضل،گیسٹ فیکلٹی (اردو ) شعبۂ اردو ،الہ اآباد یونیورسٹی ،الہ آباد
ڈاکٹر محمد افضل گیسٹ فیکلٹی (اردو ) شعبۂ اردو ،الہ اآباد یونیورسٹی ،الہ آباد یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب معاشرہ تغیر و تبدل کی منزل سے گزرتا ہے تو اس سے متعلق انسانی ذہن
ڈاکٹر قمر الحسن, اسسٹنٹ پروفیسر، شعبئہ اردو ،ستیہ وتی کالج دہلی یونی ورسٹی
بیسویں صدی میں عالمی سطح پراعلیٰ معیارکا ایسا ادب پیدا ہوا جونوآبادیاتی، محکومی، نسلی تفریق، سیاسی جبر، طبقاتی استحصال، جنسی نابرابری یا طبقہ نسواں کے ساتھ زبردستی، توہم پرستی یا تہذیبی امورمیں غیرعقلی
ڈاکٹر تحسین بی بی, صدر شعبہ اُردو، ویمن یونیورسٹی صوابی ، پاکستان
ڈاکٹر تحسین بی بی صدر شعبہ اُردو، ویمن یونیورسٹی صوابی ، پاکستان Fiction & Short Story of Prem Chand not only reflects the political, cultural and social conflicts but alsoare a positive and best example for having
نازیہ امام، ریسرچ اسکالر، دہلی یونی ورسٹی، دہلی
زندگی اور کائنات کے تقریباََ تمام ہی شعبوں میں کلاسیکیت ، جدّت اور اس قبیل کی دوسری اصطلاحیں رائج ہیں۔ انھیں بالعموم مخالف رویّے کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ کلاسیکیت اقدارِ قدیم میں یقین کرنے
محمد یٰسین گنائی، ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، پنجابی یونی ورسٹی
انسان اشرف المخلوقات کی تاریخ میں روزِاول سے ہی مختلف واقعات وحادثات رونما ہوتے رہے ہیں اور یہ سفر تاحال مسلسل جاری ہے۔مسلم تاریخ میں حضرت آدم اور ہوا کا جنت سے زمین کا سفر ہو
سروری خاتون، ریسرچ اسکالر، جامعہ ملیہ اسلامیہ
امیر خسرو اردو کے اولین بنیاد گذاروں میں سے ایک ہیں،جن کی گوناگوں صفات اور علمی خدمات کا زمانہ معترف ہے،امیر خسرو کے کلام میں اردو کے کچھ الفاظ ملتے ہیں جسے اردو کا نقش اول
سفینہ عرفات فاطمہ، ریسرچ اسکالر، مولاناآزادنیشنل اردویونیورسٹی، حیدرآباد
ہردورمیں مظلومی اورمحکومی عورت کا مقدررہی ہے ۔اس کے حصہ میں روشنی کبھی نہیںآئی ‘وہ اذیت اور ذلت کابوجھ اٹھائے تاریکیوںکے جنگلوں میں بھٹکتی رہی ہے۔(نور ِ اسلام سے قبل) کہیںصنفی امتیاز کے سبب اسے زندہ دفن
محمد یعقوب راتھر، ریسرچ اسکالر ادارۂ اقبالیات برائے ثقافت و فلسفہ کشمیر یونیورسٹی ،حضرت بل سری نگر۔۱۹۰۰۰۶
۱۸۵۷ کے انقلاب میں سیاسی طور پر شکست کھانے کے بعد قوم و ملت نفسیاتی طور پر الجھن کی شکار ہو گئی۔ مغربی اور مشرقی اقدار کے ٹکراؤ سے سیاسی، سماجی اور معاشی توازن بگڑنے
مدنی اشرف، ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی
برٹش حکومت کے شروعاتی دورمیں سرکاری زبان کا درجہ فارسی زبان کو حاصل تھا۔کیوں کہ انگریزوں نے ہندوستانی سلطنت مغلیہ حکومت سے چھینی تھی اور مغلوں کی زبان چونکہ فارسی تھی اس لیے حکومتی کام کاج
عبد الرحمن جمال الدین، ریسرچ اسکالر ، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی
عبد الرحمن جمال الدین ریسرچ اسکالر ، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی سکندر یونان کا باشندہ تھا، باپ کی جانب سے ’کرنس‘ اور ماں کی طرف سے’ نوبطلیموس‘ کے توسط سے اس کا نسب ’ایقوس‘ تک
فردوس احمد میر، اننت ناگ، کشمیر
خلیل الرحمن اعظمی (۱۹۲۷ء ۔۱۹۷۸ئ)جدید غزل کے بنیاد گزاروں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔انہوں نے جدید دور کے اضطراب کو اپنی غزلوں میں پیش کرکے شاعری میں داخلیت کے عناصر کو پھر سے اجاگر
امتیاز احمد علیمی،ریسرچ اسکالر،شعبہ اردو ،جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی
اکیسویں صدی کے ابتدائی عشرے اور دوسری دہائی کے نصف عشرے کی تخلیقات پر نظر ڈالنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ صدی فکشن کی صدی ہے۔اس صدی کے موضوعات بیسویں صدی کے موضوعات
بلال احمد تانترے، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ ،دہلی
ممتازمفتی(۱۹۰۵۔۱۹۹۵)اردوادب کاایک معتبرنام ہے۔ انھیںاردوادب کی تاریخ میںمتعددوجوہ کی بنا پرایک امتیازی حیثیت حاصل ہے۔انھوں نے اردو ادب کو نہ صرف موضوعات کی سطح پر نئے امکانات سے روشناس کیا بلکہ اپنی فکرو نظرکی گہرائی اور تخیّل
محمدشفیق عالم، ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو،جواہر لعل نہرو یونی ورسٹی، دہلی
علامہ اقبال ملت اسلامیہ کے ان افراد میں سے ہیں جو ہماری تاریخ کا حصہ ہیں اور جن کا کام اس لیے فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ انہوں نے ملت کے افتخار کی بحالی کاکام کیاہے۔ جس
سید مصطفیٰ شاہ، ریسرچ اسکالر، اقبالؔ انسٹیچوٹ آف کلچر اینڈ فلاسفی ، یونیورسٹی آف کشمیر
علاّمہ اقبال ؔ کی ہمہ گیر شخصیت نے علم و ادب اور فن کی دنیا کو آفاقی سطح پر متاثر کیا ہے۔آپ کے کلام نے ان کے عہد میں ہی محققّین اور ناقدین فن کو اپنی طرف
عادل احسان، ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی
رشید حسن خاں نے دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں ،بربادیوں اور ہو لناکیوں کے پر آشوب دور کے بعد اپنی علمی زندگی کا آغاز کیا ۔یہ وہ زمانہ تھا جس میں ادب
مبصر: عمران عراقی (ریسرچ اسکالر) شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی
نام کتاب: مظہر الاسلام کا فکشن اور نمائندہ کہانیوں کا انتخاب مصنف: محمد غالب نشتر صفحات: 296 ، قیمت: 500/- ، سنہ اشاعت: 2016 ناشر: براؤن بُک پبلی کیشنز، نئی دہلی، 110025 مبصر: عمران عراقی (ریسرچ اسکالر)