ڈاکٹر سنجے کمار ولدیت شری شانتی پرکاش اسسٹنٹ پروفسر گورمٹ پی جی ڈِگری کالج بھدرواہ فون : ۸۰۸۲۸۴۱۹۶۶، عصمت چغتائی افسانوی ادب کی دُنیا میں ایک عظیم فنکارہ کی حیثیت سے اُبھرتی ہیں ،جو کِسی تعاریف کی
عصمت چغتائی کی ترقی پسندی ’’ضدی‘‘ کے حوالے سے←
فیاض حمیدؔ ریسرچ اسکالرشعبہ اردو وفارسی ڈاکٹر ہری سنگھ گورسینٹرل یونیورسٹی ساگر ایم پی 7909923200/7006148112 عصمت چغتائی کی ادبی زندگی کا آغاز ترقی پسند تحریک کے عروج کے زمانے میں ہوا۔وہ عمر بھر ترقی پسند تحریک سے
عصمت چغتائی کا تصوّرِحقوقِ نسواں ــ “چوتھی کا جوڑا “کے حوالے سے←
نگہت امین شعبہ اردو ریسرچ اسکالر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ،علی گڑھ nighatamin33@gmail.com فون نمبر۔7055990169 عصمت چغتائی پہلی ایسی خاتون افسانہ نگار ہیں جنھوں نے سب سے پہلے خواتین کے حقوق کو اپنے افسانوں کا موضوع بنایا۔ان سے
عصمت چغتائی کا فکری ارتقا اور ان کے افسانے←
آدمی جس ماحول میں پیدا ہوتا اور اس کی پرورش ہوتی ہے اس کی فکر کی تربیت اسی سماج اور ماحول میں ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فنکار اپنے فن میں سماج کی مثبت اور منفی
عصمت چغتائی نسائی ادب اور باغیانہ سماجی حقیقت پسندی کی علمبردار←
بیسویں صدی میں عالمی سطح پراعلیٰ معیارکا ایسا ادب پیدا ہوا جونوآبادیاتی، محکومی، نسلی تفریق، سیاسی جبر، طبقاتی استحصال، جنسی نابرابری یا طبقہ نسواں کے ساتھ زبردستی، توہم پرستی یا تہذیبی امورمیں غیرعقلی
اردو فکشن میں تانیثیت کی منفرد آواز: عصمت چغتائی←
اردو فکشن پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ بات عیاں ہو تی ہے کہ اردو میں تانیثیت کے ا ثرات انیسوی صدی کی آخری دہائی سے ہی پڑنے لگے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب خواتین کے
عصمت چغتائی کی ناول نگاری کے نمایا ں پہلو←
اردو ادب میں عصمت چغتائی ایک ایسی مشہور ناول نگار ہیںجنہوں نے ترقی پسند تحریک کے دور میں ناول کے فن میں نمایاں مقام حاصل کیا۔عصمت ایک ترقی پسند فکشن نگار کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ اورناولوں
اکیسویں صدی اور عصمت کی افسانہ نگاری کی معنویت←
شہناز یوسف* عصمت چغتائی کا نام آتے ہی ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ ایساکیا رہ باقی رہ گیا جس پر قلم اٹھا کر عصمت کی تخلیق کے مانند ہی لوگوں کو چونکا دیا جائے۔ یہ
“عصمت کاباغیانہ تیور اور “دل کی دنیا←
ساجد ذکی فہمی ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی …………………………… عصمت چغتائی اردوادب بالخصوص فکشن کی دنیا میں محتاج تعارف نہیں۔ انھوں نے اس میدان میں اپنی جولانی طبع کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔ گرچہ ان