ڈاکٹر شاداب تبسّم پی۔ڈی۔ایف۔جامعہ ملیہ اسلامیہ، نیٔ دہلی ڈپٹی نذیر احمد اردو کے پہلے ناول نگار تسلیم کیے جاتے ہیں ۔ انھوں نے معاشرے کی اصلاح کے لیے کیٔ ناول لکھے۔ اصلاح پسندانہ رجحان کے باوجود ان
قاضی عبدالستارکے تاریخی ناول:ایک تنقیدی جائزہ←
ڈاکٹر احمد خان اسسٹنٹ پروفیسر، شعبۂ اردو ، ذاکر حسین دہلی کالج، دہلی یونیورسٹی، دہلی ادارتی نوٹ: اردو کے معروف فکشن نگار قاضی عبدالستار کا 29 اکتوبر 2018 کو مختصر علالت کے بعد دہلی میں انتقال ہوگیا۔
کفن” کی بازگشت:آخری کوشش”←
عشرت رسول ریسرچ اسکالر، سینٹرل یونی ورسٹی آف حیدر آباد ای میل ishurdu5u@gmail.com فون نمبر 7006929771 حیات اللہ انصاری کو ترقی پسند ی کا نہ صرف معمار نقوش تصور کیا جاتا ہے بلکہ بعض دفعہ انہیں
پریم چند کے افسانوں میں نسائی مسائل←
بی سکینہ رسملائی ریسرچ اسکالر مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ، موریشش This essay entitled ” the plight of women ” in the stories of Prem Chand explores the issues of the author’s female characters.Prem Chand generally known as
علی سردار جعفری کے افسانے←
شمالی ہندوستان میں اردو زبان و ادب کے لیے گزشتہ تین صدیاں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ اٹھارہویں صدی میں مغلیہ سلطنت کی بنیادیں ہلنے لگی تھیں، لیکن اردو شاعری کے زرّیں دور کا آغاز ہوگیا تھا۔ انیسویں
عصمت چغتائی کا فکری ارتقا اور ان کے افسانے←
آدمی جس ماحول میں پیدا ہوتا اور اس کی پرورش ہوتی ہے اس کی فکر کی تربیت اسی سماج اور ماحول میں ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فنکار اپنے فن میں سماج کی مثبت اور منفی
عصمت چغتائی نسائی ادب اور باغیانہ سماجی حقیقت پسندی کی علمبردار←
بیسویں صدی میں عالمی سطح پراعلیٰ معیارکا ایسا ادب پیدا ہوا جونوآبادیاتی، محکومی، نسلی تفریق، سیاسی جبر، طبقاتی استحصال، جنسی نابرابری یا طبقہ نسواں کے ساتھ زبردستی، توہم پرستی یا تہذیبی امورمیں غیرعقلی
منشی پریم چند کے افسانوں میں سیاسی شعور←
ڈاکٹر تحسین بی بی صدر شعبہ اُردو، ویمن یونیورسٹی صوابی ، پاکستان Fiction & Short Story of Prem Chand not only reflects the political, cultural and social conflicts but alsoare a positive and best example for having
تقسیم ہند ،عورت اور اردو فکشن←
انسان اشرف المخلوقات کی تاریخ میں روزِاول سے ہی مختلف واقعات وحادثات رونما ہوتے رہے ہیں اور یہ سفر تاحال مسلسل جاری ہے۔مسلم تاریخ میں حضرت آدم اور ہوا کا جنت سے زمین کا سفر ہو
ناول’’لیمی نیٹدگرل‘‘موضوع ا ور اسلوب کا ایک نیا باب←
اکیسویں صدی کے ابتدائی عشرے اور دوسری دہائی کے نصف عشرے کی تخلیقات پر نظر ڈالنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ صدی فکشن کی صدی ہے۔اس صدی کے موضوعات بیسویں صدی کے موضوعات
ممتاز مفتی کا جہانِ ادب←
ممتازمفتی(۱۹۰۵۔۱۹۹۵)اردوادب کاایک معتبرنام ہے۔ انھیںاردوادب کی تاریخ میںمتعددوجوہ کی بنا پرایک امتیازی حیثیت حاصل ہے۔انھوں نے اردو ادب کو نہ صرف موضوعات کی سطح پر نئے امکانات سے روشناس کیا بلکہ اپنی فکرو نظرکی گہرائی اور تخیّل
جمیلہ ہا شمی: حیا ت و ادبی خد ما ت←
٭ محمد فر ید ٭ لیکچر ار شعبئہ اُردو ، اوپی ایف بو ائز کا لج ایچ ایٹ فو ر ، اسلام آ باد،پا کستان۔E-Mail:mfaridislamabad@gmail.com Abstract Jamila Hashmi: Life And Literary Contributions Jamila Hashmi made herself recognized
ناول ’’ چاند ہم سے باتیں کرتا ہے‘‘ ایک ادھورا مطالعہ←
موجودہ دور میں جن فعال قلم کاروں کاشمار ہوتاہے اُن میں نورالحسنین کا نام بھی شامل ہے۔ ایک طرف وہ اپنے متنوع افسانوں کے باعث قاری کے دل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں
ناول ’آنکھ جو سوچتی ہے ‘ایک تنقیدی محاسبہ←
امتیاز احمد علیمی (ریسرچ اسکالر ،شعبہ اردو ،جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی) موجودہ ادبی منظر نامے اور سر بر آوردہ ادبی شخصیات میں کوثر مظہری کی اپنی انفرادی شناخت ہے اور وہ شناخت ان کی تخلیقی اور تنقیدی
علامہ راشد الخیری- محض مصور غم؟←
ابتدائیہ: علامہ راشد الخیری اردو کے منجھے ہوئے افسانہ نگار و ناول نگار تھے اردو ادب میں افسانے کا آغاز، بقول بعضے، انہی سے ہوتا ہے(۱)۔ وہ بیک وقت ادیب، مصلح، سیرت نگار، سوانح نگار، مبصّر اور
’چوتھی کا جوڑا‘اصلاح کا ایک پہلو←
ڈاکٹرانور سدید اردو ادب کی ’مختصر تاریخ ‘ میں لکھتے ہیں ’۔’عصمت چغتائی کی شہرت میں عظمت کم اورحیرت زیادہ ہے‘‘۔عصمت نے اپنے افسانوں میں رشید جہاں کے جذبات واحساسات کی نسوانی بغاوت کو پروان چڑھایااوراپنے افسانوں
اردو افسانہ اور مرزا عظیم بیگ چغتائی کی افسانہ نگاری←
انسان کے پاس جب وقت تھاتو وہ فرصت سے لمبے لمبے واقعات ، پریوں کی کہانیاں ، دیومالائی عناصر م جادونگری اور دوسرے ایسے مافوق الفطرت عناصرکو سننے میں بڑی دلچسپی لیتا تھا اور ان مافوق الفطرت
راجند سنگھ بیدی اور ایک چادر میلی سیا←
راجندر سنگھ بیدی بنیادی طور پر ترقی پسند افسانہ نگار ہیں۔کرشن چندر ،منٹو، عصمت چغتائی جیسے مشہور افسانہ نگاروں میں بیدی کا شمار ہوتا ہے۔بیدی افسانہ نگاروں کی فہرست میں تو پیش پیش نظر آتے ہیںلیکن ناول
”دشت سوس” ۔۔ فکشن اور تاریخ کا انوکھا امتزاج
←
ڈاکٹرفردوس احمد بٹ* جمیلہ ہاشمی اردوادب کی ایک مایہ ناز فکشن نگار ہیں۔ افسانہ نویسی اور ناول نگاری کو انہوں نے اپنا خاص میدان بنایا او ر ان میں وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے کہ انہیں
پریم چند کے خطوط:ایک تنقیدی نظر←
ڈاکٹر عبدالکریم* مدن گوپال نے کلیات پریم چند کی جلد سترہ میں پریم چند کے تمام خطوط کو یکجا کیا ہے۔ دیباچے میں ان تمام مشکلات کا تذکرہ بھی کیا ہے جو ان خطوط کو یکجا کرنے
اکیسویں صدی اور عصمت کی افسانہ نگاری کی معنویت←
شہناز یوسف* عصمت چغتائی کا نام آتے ہی ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ ایساکیا رہ باقی رہ گیا جس پر قلم اٹھا کر عصمت کی تخلیق کے مانند ہی لوگوں کو چونکا دیا جائے۔ یہ
ترقی پسند تنقید اوراردوفکشن ←
محمد سلمان بلرام پوری٭ ترقی پسندتحریک سے قبل اردومیں مختصرافسانہ نگاری کے دوواضح میلانات ملتے ہیں ایک حقیقت نگاری اور اصلاح پسندی کاجس کی قیادت پریم چندکررہے تھے اوردوسرارومانیت اورتخیل پرستی کاجس کی نمائندگی سجادحیدریلدرم
قرةالعین حیدر :احوال وکوائف←
شاہین پروین ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی قرة العین حیدر کی پیدائش ایک متوسط مسلم گھرانے میں٠ ٢جنوری ٢٧ ١٩ء کو علی گڑھ میں ہوئی ۔انکے والد “سجاّدحیدر یلدرم’ کا شمار اردو کے مشہور فکشن
انتظار حسین ۔۔۔۔ تہذیب مرحومہ کا نوحہ گر←
غلام فرید حسینی٭ “جب وہ قلم اٹھاتا تو سارے بدن کا جی انگلیوں میں اترتا ، پوروں میں آکر ٹھہر جاتا اور لفظ قلم سے کاغذ پر یوں لکھا جاتا جیسے ہونٹ بوسہ نقش کرتے ہیں” (1)
رفعت نواز کی افسانہ نگاری
←
دکن کے علاقہ کواردو ادب میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔کیونکہ سارے برّصغیرمیں دکن کویہ اعزازحاصل ہے کہ اردو کاادبی سفریہیں سے شروع ہوا۔اردوکے ادبی نقوش چاہے وہ نظم ہوکہ نثراسی سرزمین میں ملتے ہیں۔یہاں ایک طرف
آنند لہر کی افسانہ نگاری←
ریاض احمد میر پی۔ایچ۔ڈی۔رسرچ اسکالر دیوی اہلیہ یونیورسٹی اندور۔ایم۔پی ……………………………. اردو افسانہ نگاری پر آج تک اتنا لکھا جا چکا ہے کہ مزید لکھنے کی گنجائش بہت کم ہے اس لئے میں صر ف یہاں پر ذکی
حیات اللہ انصاری کے افسانے : ایک جائزہ←
سید احمد ………… حیات اللہ انصاری کی شخصیت جامع صفات کی حامل ہے ۔ وہ ایک ممتاز ناول نویس بھی ہیں اور ایک جید صحافی بھی ۔ ناقد ہونے کے ساتھ ماہرِ تعلیم بھی ہیں ۔ تحریکِ
ابنِ صفی کی تکنیک←
محمدمقیم ……………………….. یہ بات بجا طور پر بار بار دہرائی جاتی ہے کہ اردو تنقید نے ابن صفی کے جاسوسی ناولوں کے ساتھ نامناسب طرز عمل اختیار کر رکھا ہے۔ ادھر گذشتہ چند برسوں میں مطالعۂ ابن
ہم عصر اردو افسانہ کے فکری سروکار←
شہاب ظفر اعظمی شعبۂ اردو،پٹنہ یونیورسٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو فکشن کے سرمائے میں بنیادی حیثیت مختصر افسانے اور ناول کو حاصل رہی ہے۔ اِس لحاظ سے اردو فکشن نے اب تک تقریباً ڈیڑھ صدی کا لمبا سفر طئے
شاہین”………………فکشن اور تاریخی استناد”←
فردوس احمد بٹ ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو ،کشمیر یونی ورسٹی،سری نگر کشمیر۱۹۰۰۰۶ ……………………………………………………………………………………………………………….. ’’شاہین‘‘فن اور تاریخ دونوں اعتبار سے نسیم حجازی کا ایک عمدہ تاریخی ناول ہے۔یہ ۱۹۴۸ء میں منظرِ عام پر آیا۔اس میں اندلس کے شہر
انسانیت کانوحہ گرافسانہ نگاراقبال متین۔۔۔ احمد علی جوہر←
آزادی کے بعد جب ہم اردو افسانہ نگاروں کی فہرست پر نظر ڈالتے ہیں تو اقبال متین ہمیں ایک اہم اور ممتاز افسانہ نگار دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے سات افسانوی مجموعے منظر عام پر آکر اہل
پریم چندکی افسانوی عظمت←
پریم چند اردو افسا نے کا ایک ایسا نام ہے،جو آج بھی افسانوی سفر کے ہر مسافر کو روشنی دکھا رہا ہے ۔ کسی نے یہ بھی کہا ہے کہ پریم چند افسانوی ادب کاایک ایسا دیو
ٹیگور کی افسانہ نگاری←
رابندر ناتھ ٹیگور (1861 تا 1941)ایک ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے۔ایک طرف جہاں وہ ایک ماہر تعلیمات تھے وہیں دوسری طرف انہوں نے مختلف نثری وشعری اصناف میں طبع آزمائی کی ۔ ڈراما، ناول، مصوری، افسانہ
ہم عصر اردو افسانہ میں حاشیائی کرداروں کی عکاسی←
اردو افسانہ عہد حاضر کی سب سے مقبول صنف نہ سہی مگر اردو نثر کی مقبول ترین صنف ضرور ہے۔ اردو میں افسانے کی ایک ثروت مند روایت رہی ہے۔ زندگی کے دردبھرے اور سکھ بھرے منظرناموں
تصوراور حقیقت کا افسانہ نگار :اصغر کمال←
arshaddu@gmail.com آزادی سے قبل اور آزادی کے بعدافسانہ لکھنے والوں کی لمبی قطار ہے ۔ان میں سے تقریباًبیشتر افسانہ نگاروں نے اپنی کہانیوں میں اپنے عہد کی ہیئت کذائیوں اور سماجی کشمکش کی داستان کو پیش
صادقہ نواب سحر کا مونولاگ ناول’’کہانی کوئی سناؤ، متاشا‘‘←
سلمان فیصل ۔ریسرچ اسکالر ، شعبۂ اردو ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی زمانۂ قدیم سے معاشرے کے اندر طبقاتی کشمکش، ظلم و جور اور استحصال کی جڑیں بہت مضبوط اورگہری ہیں۔ ایک خاص طبقہ ہمیشہ استحصال
حاشیائی ادب کا علمبردارناول ’فائر ایریا‘ *سلمان فیصل←
PDF File ہندوستان میں ذات پات کا نظام صدیوں سے چلا آرہا ہے۔ آج اکیسویں صدی کی جدید تیز رفتار ٹیکنالوجی کے دور میں بھی اس کے اثرات ہندوستان کے دیہی علاقوں اور خاص طور پر نچلے
ابن کنول کے افسانوں کا اسلوبیاتی مطالعہ* عزیر احمد←
ہم عصر افسانہ نگاروں میں جن لوگوں نے اپنے منفرد لب و لہجہ کی وجہ سے اردو دنیا میں اپنی پہچان بنائی ہے ان میں ابن کنول کا نام سر فہرست ہے ۔ ابن کنول کے افسانوں
محمد حسن بحیثیت ڈراما نگار←
گذشتہ نصف صدی سے اردو دنیا کی افق پر چھائی رہنے والی شخصیتوں میں سے ایک نام پروفیسر محمد حسن کا بھی ہے۔ پروفیسر محمد حسن ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں، آپ اردو کے معتبر نقاد
- 1
- 2