سر سید کی صد سالہ تقریبات کا دور دورہ ہے۔ ملک کے تقریباً سبھی اہم اداروں اور انجمنوں کی طرف سے سرسید کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سرسید نے قوم اور اردو زبان
بکٹ کہانی کا خالق افضل پانی پتی←
اردو میں عوامی شعر و ادب کی روایت بہت قدیم ہے۔ ابتدا ہی سے اردو کا رشتہ عوام سے رہا، عوام میں مقبولیت کے سبب ہی ہندوستان میں اس کی جڑیں بہت گہری ہوگئیں۔ امیر خسرو کے
ترجمہ کے چند نظری مباحث←
انسانی تہذیب وتمدن کے ارتقاء میں جہاں بہت سارے عوامل کارفرما رہے ہیں وہیں یہ بات بھی کہی جاسکتی ہے کہ فروغ تہذیب وتمدن میں ترجمے کا بھی بہت بڑا رول رہا ہے۔ انسانی تہذیب کے ارتقائی
ساحرؔ لدھیانوی کی نظم نگاری←
ہر بڑاتخلیق کار اپنی شاعری میں حیات و کائنات کی حقیقتوںاور سچائیوں کا اظہار کر کے اپنی شاعری کو زیادہ سے زیادہ خوبصورت اور معنی خیز بنانے کی کوشش کرتا ہے لیکن دائمی کامیابی و کامرانی اسی
تنقید۔بنیادی مباحث ←
(Basics Of Criticism) تخلیقی عمل مبہم،پیچیدہ اور پراسرار عمل ہے۔اس کے ابہام،پیچیدگی اور پراسراریت کی دریافت و بازیافت ایک مشکل امر ہے۔لیکن اس کایہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس پر تفکر کے در بھی وا نہ کیے
آزادؔ ، انجمن پنجاب اور اُردو ادب←
ہندوستان میں انگریزی راج کا دبدبہ انیسویں صدی کی ابتدا ہی سے قائم ہوچکا تھا۔ بہت سی ریاستوں کے اپنے راجا تھے(حالانکہ ابھی آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر دہلی کے تخت پر قابض تھا) لیکن
ملک الشعراء ملا نصرتی←
بہمنی سلطنت کے روبہ زوال ہوتے ہی پانچ نئی سلطنتیں عالمِ وجود میں آئیں۔ ان میں گولکنڈہ کی قطب شاہی اور بیجاپور کی عادل شاہی سلطنتوں کو دکنی ادب میں ایک منفرد مقام حاصل ہے عادل
اردو تنقید اور اسلوب احمد انصاری←
اسلوب احمد انصاری (2016-1925)کی ادبی عمر تقریبا پچہتر سال پر محیط ہے۔انھوں نے اپنا پہلا مضمون’اقبال کا ذہنی ارتقا‘ کے عنوان سے لکھا تھا اور رسالہ’جامعہ‘ میں شائع ہوا تھا۔ اقبال کے ذہنی ارتقا پر لکھنے کی
دکن کے جدید شعرا ء: ایک مختصرجائزہ←
عربی اور فارسی زبانوں نے مل کر اردو زبان کی ترقی و نشو نما میں اہم کردار ادا کیا ،عربی و فارسی زبان کے بغیر اردو نا مکمل ہے اور انھیں کے باہمی امتزاج سے اردو زبان
دیباچے سے فلیپ تک : تحقیقی و تنقیدی مطالعہ←
(From preface to flap) Prof.saifullah Khalid’s book;From preface to flap, is in a way startling writing to the literary circles.this book is a whip for those poets and writers who literarily dishonest, and it is performing the
ہندوستان میں تانیثیت کی تحریک←
تانیثیت کے مفہوم کوباقاعدہ تعریف کی شکل میں پیش نہیں کیا جاسکتا ’’تانیثیت‘‘ایک اصطلاح ہے اور یہ اصطلاح ایک ایسی طرزِ فکر یا طرزِ احساس یا نقطۂ نظر کے لیے استعمال کی گئی جس میں ’’عورت‘‘ کوبہ
و جو دیت کے فلسفیا نہ عقا ئد و نظر یا ت←
(Existentialism : Theories and Philosophical Principles) ABSTRACT Existentialism: Theories and Philosophical Principles Existentialism is a philosophy of scarcity and lackness. Exixtentialism brings forth its external demerits into the form of terror, boredom, disgust, hope, crime, disappointment
جدید اردو افسانے میں وجودیت کے عناصر←
اردومیں وجودیت اور وجودی مفکروں کامطالعہ بیسویں صدی کی آخری دہائیوں میں جس قدر عام تھا‘مابعد جدیدیت اور تھیوری کی بحث نے اسے اب اسی قدرمدھم کردیا ہے ۔ایسا نہیںکہ یہ موضوع اب اس قدر پارینہ
جمیلہ ہاشمی کے تاریخی ناول←
فکشن نے ہر سطح پر تاریخ کو متاثر کیا ہے او رتاریخ بھی اس سے زیادہ فاصلے پر نظر نہیں آتی ۔دونوں کاتعلق واقعات کے بیان سے ہے اور ان میں پیش کیے جانے والے واقعات کاسروکار
ٹیگور کی افسانہ نگاری اور سماجی مسائل←
بیسویں صدی کے آغاز کو اردو افسانے کی ابتدا قرار دیا جاتا ہے جبکہ بنگلہ میں انیسویں صدی کے اختتام تک رابندر ناتھ ٹیگور (1861 – 1941) کے پچاس افسانے منظر عام پر آچکے تھے۔ ان افسانوں
اردو فکشن میں تانیثیت کی منفرد آواز: عصمت چغتائی←
اردو فکشن پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ بات عیاں ہو تی ہے کہ اردو میں تانیثیت کے ا ثرات انیسوی صدی کی آخری دہائی سے ہی پڑنے لگے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب خواتین کے
عصمت چغتائی کی ناول نگاری کے نمایا ں پہلو←
اردو ادب میں عصمت چغتائی ایک ایسی مشہور ناول نگار ہیںجنہوں نے ترقی پسند تحریک کے دور میں ناول کے فن میں نمایاں مقام حاصل کیا۔عصمت ایک ترقی پسند فکشن نگار کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ اورناولوں
منٹو کے ابتدائی دور کے افسانوں کا تجزیاتی مطالعہ←
منٹو کا نام اردو افسانوی ادب میں محتاج تعارف نہیں ہے بلکہ ان کو نقادوں نے اردو افسانہ نگاری کے صف اول کے افسانہ نگاروں میں شمار کیا ہے۔ منٹو نے محض ۴۳ سال کی عمر میں
ناول ’’کانچ کا بازی گر‘‘: تعارف وتفہیم←
ناول کو زندگی کا رزمیہ کہا جاتا ہے اور ’کانچ کا بازی گر‘ ایک ایسے ہی رزمیے کا نام ہے ، جس میں زندگی کی شکست و ریخت اورانقلاب موجود ہے۔ اس ناول کا باریک بینی سے
حقیقت و رومان کا بادشاہ۔۔۔نورشاہ ←
ریاست جموں و کشمیر ابتدائے اول سے ہی علوم و فنون،تہذیب و تمدن ،فکرو فلسفہ کا گہوارہ رہی ہے ۔علم ،ادب فن، موسیقی، کاریگری، فلسفہ کون سا شعبہ ہے جہاں کشمیریوں نے اپنے کارناموں کا جوہر نہ
رشید جہاں: ایک انقلابی خاتون افسانہ نگار←
ڈاکٹر رشید جہاں نے جس عہد میں اپنا ادبی سفر شروع کیا وہ عہد سیاسی، سماجی اور معاشی اعتبار سے نہایت ہنگامہ خیز تھا۔ اس وقت نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں سیاسی و سماجی
عابد سہیل کے افسانوں میں فسادات کی عکاسی←
فسادات ہندوستان کاایک اہم مسئلہ رہاہے یہاں آئے دن کبھی مذہب کے نام پر تو کبھی ذات پات کے نام پر فسادات ہوتے رہتے ہیں ، فسادات کو موضوع بحث بنا کر ہمارے بہت سے افسانہ نگاروں
سوانح سے سوانحی ناول تک←
Abstract: A biography is a detailed description of a person’s life.Unlike a profile or curriculum vitae a biography presents a subject’s life story, highlighting various aspects of his or her life, including intimate details of experience and
اردوناول میں شہری محنت کش طبقہ کے مسائل کی عکاسی ـ ممبئی کے حوالے سے←
ہندستان میں انگریزی حکومت کے قابض ہوتے ہی ایک طرف زمیندارطبقہ کوفروغ ملاتودوسری طرف محنت کش طبقہ وجود میں آ یا۔ تقسیم ہندکے بعدمحنت کش طبقہ کومزیدبڑھاوادینے میں سرمایہ دارانہ نظام کاہاتھ رہاہے۔ سرمایہ داروں نے
مر گیا غالبؔ ِآشفتہ نوا ،کہتے ہیں←
انسان کو زندگی اور اس کے تجربات کا اندازہ اسے رحم مادرسے ہی ہونا شروع ہوجاتا ہے اوروہ زندگی کی گوناگوںلذتوںسے اپنے احساس کی حس سے دوچار ہوتا ہے ۔جس شئے کی بھی دنیا میںتخلیق ہوئی ہے
علامہ اقبال اور ہندوستانی تہذیب←
کسی بھی معاشرے کی طرز زندگی اور فکرو احساس کا نام تہذیب ہے۔لغت کی رو سے تہذیب کے معنی چھانٹنے،اصلاح کرنے،سنوارنے،درست کرنے،خالص کرنے اور پاکیزہ کرنے کے ہیں۔اصطلاح میں تہذیب سے مراد کسی قوم کی وہ طرز
علامہ اقبال کی نعتیہ شاعری←
نعت رسول مقبول ﷺ کا وجود اور اس کی روایت ہر زبان وادب میں ہے، ہر مذہب کے پیروکاروں نے نعت گوئی کی ہے اور جس شاعر نے بھی وصف نبی لکھاہے اس کو اپنی نجات کا
کالوبھنگی:ایک تجزیہ←
زمانۂ قدیم سے ہندوستانی سماج میں ایک طبقہ ایسا رہا ہے جسے زندگی کی تمام بنیادی ضرورتوں سے محروم کردیاگیا۔اس محرومی کی ابتدا ہندوستان میں آریوں کی آمد سے ہوتی ہے۔انھیں حملہ آوروں سے ہندوستان کے
“یہ میرا چمن ہے میرا چمن۔۔۔” ایک سوانحی ناول←
موریشس ایک چھوٹا سا ملک ہے جس کی اکثریت ان تارکین وطن پر مشتمل ہے جو ہندستان اور دوسرے ممالک سے ہجرت کرکے وہاں بس گئے اور پھر انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اسی ملک
’کھودو بابا کا مقبرہ ‘ تجزیاتی مطالعہ←
آزادی کے بعد اردو افسانہ بہت سی تبدیلیوں سے آشنا ہوا لیکن تبدیلی کے اس سفر میں یہ کسی بھی انتہا پسند پڑائو پر زیادہ دیر نہیں ٹھہرا،جس طرح ترقی پسند انتہا پسندی سے اس نے اپنے
کشمیری خاتون، پروفیسر شملہ مفتی کی خود نوشت سوانح کا ایک جائزہ←
خود نوشت سوانح بنیادی طور پر سوانح نگاری کی ایک شاخ ہے اور خود نوشت سوانح کا فن سوانح نگاری کے سایے میں پروان چڑھا ہے۔ریاست جموں و کشمیر میں خود نوشت سوانح نگاری کی روایت
اُردو داستانوں میں مافوق الفطرت کردار←
ABSTRACT (SUPERNATURAL CHARACTERS IN URDU DASTANS) (Supernatural Characters are the most important part of urdu dastan. We can easily find them in every Urdu prose dastan. But in Urdu criticism they are usually neglected due to
واجد علی شاہ کے ڈرامے اور مشترکہ تہذیب←
ہندستان ابتدا سے آپسی محبت ،اخوت،بھائی چارگی،رواداری اور تہذیبی ہم آہنگی کے لیے جانا جاتا ہے ۔پوری دنیا میں ہندستان اپنے یہاں مختلف مذاہب اور ان کی تہذیبوں کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرنے کے
مارواڑ میں اردو←
نام کتاب:مارواڑ میں اردو مصنف:ڈاکٹر ضیاء الحسن قادری صفحات:480 قیمت:282 روپے ناشر:گلوبل اردو کمپیوٹرس اینڈ پرنٹرس جے پور راجستھان مبصر:سلمان فیصل راجستھان میں اردو کی تاریخ بہت پرانی ہے جس کا سرا فارسی کے توسط سے مغل
دارالعلوم احمدیہ سلفیہ:صد سالہ مدوجزر←
دارالعلوم احمدیہ سلفیہ(صد سالہ مدوجزر) تالیف: احتشام الحق ناشر: مکتبہ سلفیہ، دربھنگہ، بہار صفحات: 204 قیمت: 200 مبصر: ڈاکٹر عزیر احمد دارالعلوم احمدیہ سلفیہ کا شمار ہندوستان کے قدیم ترین مدارس میں ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد
اردو میں مکتوب نگاری کی روایت←
شکیل احمد ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی، دہلی خط و کتابت اور ان کے ذرائع کا آغازتو ابتدائے آفرینش میں ہی ہو چکا تھا۔ خود اللہ رب العالمین نے اس کی ضرورت اور احتیاج